Nov 20, 2009

India Republican Association

ہندوستان ری پبلکن ایسوسی ایشن
    تحریکِ سول نافرمانی کے اثرات ہندوستان پر بہت گہرے تھے۔ وہ نوجوان جنہوں نے سول نافرمانی کی تحریک میں زوروشور سے حصہ لیا تھا اور برطانوی تشدد کا سامنا کیا تھا۔ ان میں کانگریس کی قیادت کے خلاف بیزاری اور ناراضگی تھی۔ وہ بڑے زمین داروں‘ سرمایہ داروں اور بیرسٹروں کی پارٹیوں پر اعتماد نہیں کرتے تھے۔ انہیں اس امر کاشدیداحساس تھا کہ انہیں اپنے راستے خود تلاش کرنے ہوں گے ۔ سول نافرمانی کی تحریک کے شروع ہونے سے پہلے بھی ہندوستان کے کئی صوبوں میں چھوٹی چھوٹی مسلح انقلابی پارٹیاں قائم ہوگئی تھیں۔ انہوں نے پُرامن تحریک پر انگریزحملہ آور کا ظلم و تشدد دیکھ لیا تھا۔ اب دوبارہ مختلف صوبوں میں انقلابی گروپ بننے لگے تھے۔ ان سب کا مقصد ہند کی آزادی کے لیے سیاسی اور مسلح جدوجہد کرنا تھا۔
    صوبۂ متحدہ کے انقلابی بھی اپنی مسلح سرگرمیاں ترک کرکے سول نافرمانی کی قومی تحریک میں شامل ہو گئے تھے۔ وہ اہنسا کے فلسفے سے متفق نہیں تھے۔پھر بھی انہوں نے سوچا کہ شاید اس قومی جدوجہد سے ہندوستان آزادی حاصل کرنے میں کامیاب ہو جائے۔ لیکن سیاست کی بے رحم حقیقت میں کوئی شاید نہیں ہوتا ۔ 1923 سے کئی انقلابی صوبۂ متحدہ میں کام کر رہے تھے۔ سچندر سنیال‘ جوگیش چندر چٹرجی‘ راجندر ناتھ لاہیری اور ستیش چندر سنہانے کئی شہروں میں انقلابی گروپ قائم کیے۔ انقلابیوں کی ایک کانفرنس اکتوبر 1924میں کانپور میں منعقد ہوئی۔ کانپور--- ہاں یہ وہی شہر تھا‘ جہاں 1857کی جنگِ آزادی میں حصہ لینے والے سینکڑوں حریت پسندوں کو درختوں پر پھانسی پر لٹکایا گیاتھا اور ان کی لاشیں کئی دنوں تک درختوں پر لٹکتی رہتی تھیں۔ یہیں نانا رائو اور عظیم اللہ نے انگریزوں سے ٹکر لی تھی۔ اسی شہر میں ہندوستان کے کئی صوبوں کے انقلابی اس کانفرنس میں شریک ہوئے۔ انہوں نے ایک نئی متحدہ پارٹی قائم کرنے کا فیصلہ کیا۔ اس کا نام ہندوستان ری پبلیکن ایسوسی ایشن رکھا گیا۔ اس کا مقصد مسلح انقلاب کے ذریعہ ملک میں فیدرل طرز کی ایک آزادجمہوریہ قائم کرنا تھا۔ ایک مرکزی کمیٹی اور کئی صوبائی کمیٹیاں بنائی گئیں۔ کانپور میں قیام کے دوران بھگت سنگھ نے ایچ ۔آر۔ اے میں شامل ہونے کا فیصلہ کیا۔ اسی شہر میں اس کی ملاقات چندرشیکھر آزاد اور وجے کمار سنہا سے ہوئی۔

No comments:

Post a Comment