Nov 17, 2009

Bhagat Singh's India 1857 to 1927

Bhagat Singh like a meteorite for a short period in the sky of politics, before he passed the eyes of millions of people he has become a star of eyes. He breathed new India and hopes, he face death for the great country, he wanted to set up a grand public state on the great soil against the imperialist domination. Bhagat Singh and his colleagues young revolutionary freedom from the blood to the new shape a new color and new harmony India on the political horizon effectively revolution. Against foreign attack to India and the Freedom Movement in grow and venture of India approval of freedom to the revolution and social justice familiar with slogans.

After fifty years of independence war, Bhagat Singh was born on 27th September 1907 at  Banga Village of district Faisalabad, Punjab. His family related to; political and social consciousness. He was elder son of Vidiawati and Kishan Singh, at the time of birth, his father and uncle both at the English jail.

The British Government of Punjab wants implement a new law about the canal land, farmers was against the new law, in this movement his father participated, in this crime  retaliation his father was the Central Jail in Lahore, his chacha Ajit Singh struggle several years against British sovereignty and he was Burma Mandlay jail.

Bhagat Singh's family was the brave family, they love of country. he hear stories of  country for the freedom struggle. 19 years old young Kartar Singh Sarabha involve in Ghadar political party, British government hanged him for the cause of freedom struggle on 13 September 1915, every village cross the Punjab echo of his bravery stories. Bhagat Singh incident has deep influence from his childhood, he always kept picture of Kartar Singh Sarabha, he was pledge in front of his mother, just the The Kartar Singh Sarabha the freedom of the country in the way they will sacrifice. Bhagat Singh moved the truth of this, and this is the ideas and practical for the India to understand the political economic and social situation is necessary to understand.

1857سے 1927تک کا ہندوستان


سرفروشی کی تمنا اب ہمارے دل میں ہے
دیکھنا ہے زور کتنا بازوئے قاتل میں ہے
وقت آنے دے بتا دیں گے تجھے اے آسماں
ہم ابھی سے کیا بتائیں‘ کیا ہمارے دل میں ہے
اے شہید ملک و ملّت میں تیرے اوپر نثار
اب تیری ہمت کا چرچا غیر کی محفل میں ہے
سرفروشی کی تمنا اب ہمارے دل میں ہے


’بھگت سنگھ ایک شہابِ ثاقب کی مانند مختصر سے عرصے کے لیے سیاست کے آسمان پر نمودار ہوا۔ اس سے پہلے کہ وہ گزر جاتا‘ وہ لاکھوں لوگوں کی آنکھوں کا تارا بن گیا۔ وہ نئے ہندوستان کے جذبوں اور اُمیدوں کا نشان تھا۔ اس نے بڑی بے خوفی سے موت کا سامنا کیا۔ وہ سامراجی تسلط کو ختم کر کے ہماری اس عظیم سرزمین پر ایک شاندار عوامی ریاست قائم کرنا چاہتا تھا‘ ۔ بھگت سنگھ اور اس کے نوجوان انقلابی ساتھیوں نے اپنے لہو سے آزادی کی جنگ کو ایک نیا رنگ ‘ نیا روپ اور نیا آہنگ دیا‘ جو ہندوستان کے سیاسی اُفق پر آہنگِ انقلاب کہلایا۔ غیر ملکی حملہ آور کے خلاف ہند کی تحریکِ آزادی میں ان کی خود اعتمادی‘ جرائت اور جاں نثاری نے سرزمینِ ہند کی فضائوں کو آزادی‘ انقلاب اور سماجی انصاف کے نعروں سے آشنا کیا۔
بھگت سنگھ 1857 کی جنگِ آزادی کے پچاس سال بعد‘ 27/ستمبر 1907 کو پنجاب کے ضلع فیصل آباد ﴿لائل پور﴾ کے بنگا گائوں میں ایک سیاسی و سماجی شعور رکھنے والے گھر میں پیدا ہوا۔ وہ ودیاوتی اور کشن سنگھ کا سب سے بڑا بیٹا تھا۔ اس کی پیدائش کے وقت اس کے والد اور چاچا دونوں انگریزوں کی جیل میں تھے۔ برطانوی سرکار پنجاب کے نہری علاقے کی زمین کے بارے میں ایک نیا قانون نافذ کرنا چاہتی تھی۔ اس قانون کے خلاف کسانوں کی تحریک میں اس کے والد نے حصہ لیا تھا اور اسی جرم کی پاداش میں لاہور سنٹرل جیل میں تھے۔ اس کے چاچا اجیت سنگھ سالہا سال سے برطانوی حاکمیت کے خلاف جدوجہد کررہے تھے اور برما کی ماندلے جیل میں نظر بند تھے۔ بھگت سنگھ نے ایک وطن سے محبت کرنے والے بہادر خاندان میں پرورش پائی۔ وہ اُن قوم پرستوں کی کہانیاں سُن کر بڑا ہوا‘ جو مادرِ وطن کی آزادی کے لیے جدوجہد کررہے تھے۔ غدر پارٹی میں شامل ہو کر آزادی کی جدوجہد کرنے والے اُنیس سالہ نوجوان کرتارسنگھ سرابھا کو 13/ستمبر 1915 کو پھانسی دی گئی تھی۔ پنجاب کا ہر گائوں اس کی بہادری اور جاں نثاری کی کہانیوں سے گونج رہا تھا۔ اس واقعہ نے کم سن بھگت سنگھ پر گہرا اثر ڈالا۔ وہ بچپن میں کرتارسنگھ سرابھا کی تصویر ہمیشہ اپنے پاس رکھا کرتا تھا۔ اس نے اپنی ماں کے سامنے عہد کیا تھا کہ وہ کرتار سنگھ سرابھا کی طرح وطن کی آزادی کی راہ میں قربان ہو جائے گا۔ بھگت سنگھ کی اس لگن‘ اس کی سچائی‘ اس کے تصورات و نظریات اور اس کی عملی جدوجہد کو سمجھنے کے لیے ہندوستان کے سیاسی‘ معاشی اور سماجی حالات کو جاننا بھی ضروری ہے۔

No comments:

Post a Comment