پہلی افیم کی جنگ1842-1840
برطانیہ افیم کی منافع بخش تجارت جار ی رکھنا چاہتا تھا۔ سرمایہ داری سامراجیت نے ’آزاد تجارت‘ کے نام پر ’گن بوٹ ڈپلومیسی‘ پر عمل کیا۔ افیم کی تجارت کو جاری رکھنے کے لئے برطانیہ نے 1840 میں چین پر حملہ کر دیا۔ عوام نے غیر ملکی حملے کا بڑی بہادری سے مقابلہ کیا۔ لیکن منچو بادشاہ اور امرائ کی لاپرواہی سے چین کو اس جنگ میں شکست ہوئی۔ بزدل حکمران نے ذلت آمیز سمجھوتہ کر لیا اور چین کی آزادی و خود مختاری بیچ دی گئی۔ 1842ئ کے ’معاہدہ‘ نانجنگ‘ کی رو سے چین نے بے شمار رعاتیں دیں۔ حانگ کانگ کا علاقہ برطانیہ نے حاصل کر لیا۔ چین کو بھاری تاوان ادا کرنا پڑا۔ برطانیہ کو بہت سی فوجی اور تجارتی رعایتیں دی گئیں اور اُسے سب سے زیادہ پسندیدہ قوم‘ کا درجہ حاصل ہو گیا۔ اس موقعے سے فائدہ اٹھا کر امریکہ‘ نے بھی 1844 میں معاہدہ وانگ زیا کے ذریعے ’سب سے زیادہ پسندیدہ قوم‘ کا درجہ اور برطانیہ کو دی جانے والی تمام تجارتی رعاتیں بھی حاصل کر لیں۔ فرانس ‘ بیلجیم‘ سویڈن اور ناروے نے بھی ’سب سے یکساں سلوک‘ کے اصول کے تحت یہ رعاتیں حاصل کیں۔ افیم کی یہ جنگ مشرق کے زمین داری نظام اور مغرب کے سرمایہ داری نظام کے ٹکرائو کی جنگ تھی۔ فرسودہ زمین داری نظام میں سرمایہ دار سامراجیت کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت نہیں تھی۔
برطانیہ نے افیم کی تجارت سے پورا فائدہ اٹھایا۔ 1853 تک دگنی مقدار میں افیم چین کو بیچی جانے لگی۔ اس سے چین کی معیشت کو نقصان پہنچا‘ خصوصاً غریب کسان تباہ ہو گئے۔ برطانیہ اورامریکہ کے سستے سامانِ تجارت کے چین میں آنے کی وجہ سے ملکی صنعتوں کو بھی بہت نقصان پہنچا۔ لاکھوں ہنر مند مزدور بے روزگاری اور فاقہ کشی کا شکار ہونے لگے۔ لیکن بادشاہ‘ امرأ اور افسران عوام کے دکھ درد سے بے خبر اپنے عیش و عشرت میں مگن رہے اور عوام پر مزید ٹیکس لگاتے رہے۔ اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ 1841 سے 1849 کے درمیان چین کے مختلف حصوں میں سو سے زیادہ بغاوتیں ہوئیں۔